مسجد وزیر خان میں شوٹنگ، صبا قمر اور بلال سعید کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
پاکستانی گلوکار بلال سعید اور اداکارہ صبا قمر نے جیسے ہی اپنے آنے والے گانے 'قبول ہے'کی شوٹنگ کے دوران چند تصاویر اور ویڈیو شیئر کیں جو کہ مسجد وزیر خان کے اندر شوٹ کیا گیا ہے، تو ان پر شدید تنقید کی جانے لگی۔بلال سعید کے اس گانے کی ہدایت کاری اداکارہ صبا قمر نے ہی دی ہے جب کہ شوٹنگ کے دوران شیئر کی جانے والی تصاویر اور ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے گلوکار بلال سعید اور اداکا رہ صبا قمر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
گانے کی شوٹنگ کے دوران کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ان دونوں نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ مقدس مقام کی بے عزتی کی ہے لہٰذا دونوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پاکستان کے ٹرینڈنگ پپنل پر بھی اداکار صبا قمر کا نام سر فہرست ہے۔
بعدازاں صبا قمر اور بلال سعید دونوں کی جانب سے اس معاملے پر وضاحتی بیان کے ساتھ ساتھ معافی بھی مانگی گئی ہے۔
دونوں فنکاروں نے اپنے گانے 'قبول ہے' کے ٹیزر کے ساتھ کیپشن لکھا جس میں انہوں نے لکھا کہ 'یہ وہ واحد حصہ ہے جو تاریخی وزیر خان مسجد میں فلمایا گیا تھا، یہ میوزک ویڈیو کا تعارفی حصہ ہے جس میں نکاح کا منظر پیش کیا گیا ہے، اسے نہ تو کسی طرح کے پلے بیک میوزک کے ساتھ فلمایا گیا تھا اور نہ ہی یہ میوزک ٹریک کا حصہ ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'فلم بندی کے وقت مسجد کی انتظامیہ بھی موجود تھی اور وہ گواہ ہیں کہ وہاں کسی قسم کی کوئی موسیقی نہیں چلائی گئی، مزید پوری ویڈیو 11 اگست کو سامنے آ رہی ہے، آپ لوگ کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے براہ کرم ویڈیو دیکھیں اور سمجھیں کہ ہم سب ایک ہی صفحے پر ہیں، ہم سب مسلمان ہیں، ہمارے دل میں بھی اپنے مذہب اسلام کے لیے اتنی ہی محبت اور احترام ہے جتنا آپ سب کے دل میں ہے اور کبھی بھی اس کی توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں'۔
فنکاروں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'قبول ہے کی بی ٹی ایس کی ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی تھی وہ پوسٹر کے لیے محض ایک کلک تھا جس میں شادی شدہ جوڑے کو ان کے نکاح کے بعد خوشی سے دکھایا گیا تھا'۔
دونوں فنکاروں نے کہا کہ 'اس کے باوجود اگر ہم نے انجانے میں اگر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے تو ہم تہہ دل سے آپ سب سے معذرت خواہ ہیں'۔
بعد ازاں ترجمان پنجاب حکومت مشوانی اظہر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاملے میں ملوث افراد اور این او سی کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment
If you have any doubt, please let me know