Saturday 25 July 2020

دِلِ مضطر ! مجھے اِک بات بتا سکتا ہے-

دِلِ مضطر ! مجھے اِک بات بتا سکتا ہے؟
تُو کسی طور مجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے؟
یہ تری بھول ہے میں تیرے سبب زندہ ہوں!
مجھ سا ضدی تو بدن توڑ کے جا سکتا ہے
جِس نے اِس خاک کے انسان کو عزت دی ہے
وہی اِس خاک کو مٹی میں ملا سکتا ہے
تُو مرے ساتھ تو ہے، پھر بھی مرے ساتھ نہیں
اِس سے بڑھ کر بھی مجھے کوئی ستا سکتا ہے؟
مرے مولا! مری تنہائی مٹانے کے لیے
میرے جیسا ہی تُو اِک اور بنا سکتا ہے؟
مجھے معلوم ہے ملنا نہیں ممکن، لیکن!
تُو کسی رات مرے خواب میں آ سکتا ہے؟

No comments:

Post a Comment

If you have any doubt, please let me know

Suchy log aur achi kataben...